Tip:
Highlight text to annotate it
X
۵۔۵(حضرت محمدؓ با ئبل میں) سیدنا مسیح کے بارے میں واضح نبوتیں
اِس طرح ہم نے کتابِ مقدس میں حضرت محمد ؐ کے لئے کی گئی نبوتوں کے الزامات کو دیکھ لیا ہے
اور جب ہم اِن نبوتوں کا حضرت عیسیٰ المسیح کی آمد کی نبوتوں سے
موازنہ کرتے ہیں
تو اُن دونوں میں اِتنا فرق ہے جتنا دن اور رات میں ہوتا ہے۔
سیدنا مسیح کی آمد کے بارے میں تمام نبوتیں اتنی صاف او رواضح ہیں کہ
اُن پر کسی قسم کا کوئی سوال نہیں اُٹھایا جا سکتا ۔
اُن پر کسی قسم کا کوئی سوال نہیں اُٹھایا جا سکتا ۔
مثال کے طور پر یسعیاہ نبی کی کتاب کے ۵۳ ویں باب کو ہی دیکھیں
اور اِن آیا ت کو پڑھیں۔
’’ہمارے پیغام پر کون ایمان لایا
اور خُداوند کا بازو
کس پر ظاہر ہوا؟
تَو بھی اُس نے ہماری مشقتیں اُٹھا لیں
اور ہمارے غموں کو برداشت کیا ۔
ُپر ہم نے اُسے خدا کا مارا کُوٹا اور ستایا ہوا سمجھا۔
ُپر ہم نے اُسے خدا کا مارا کُوٹا اور ستایا ہوا سمجھا۔
حالانکہ وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کیا گیا
اور ہماری بدکرداری کے باعث کُچلا گیا ۔
ہماری ہی سلامتی کے لئے اُس پر سیاست ہوئی
تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شفا پائیں۔
ہم سب بھیڑوں کی مانند بھٹک گئے ۔
ہم میں سے ہر ایک اپنی راہ کو پھرا
پر خداوند نے ہم سب کی
بد کرداری اُس پر لادی۔
وہ ستایا گیا تَو بھی
اُ س نے برداشت کی اور مُنہ نہ کھولا
جس طرح برّہ جسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں
اور جس طرح بھیڑ اپنے بال کترنے والوں کے سامنے بے زبان ہے
اُسی طرح وہ خاموش رہا۔
وہ ظلم کر کے اور فتویٰ لگا کر اُسے لے گئے
پر اُس کے زمانہ کے لوگوں میں سے کس نے خیال کیا
کہ وہ زندوں کی زمین پر سے کاٹ ڈالا گیا ؟
میرے لوگوں کی خطاؤں کے سبب سے اُس پر مار پڑی ۔
اُس کی قبر بھی شریروں کے درمیان ٹھہرائی گئی
اور وہ اپنی موت میں دولت مندوں کے ساتھ ہوا
حالانکہ اُس نے کسی طرح کا ظلم نہ کیا اور
اُس کے مُنہ میں ہر گز چھل نہ تھا۔
لیکن خُداوند کو پسند آیا کہ اُسے کُچلے ۔
اُس نے اُسے غمگین کیا ۔
جب کہ اُس کی جان گناہ کی قربانی کے لئے گزر انی جائے گی
تو وہ اپنی نسل کو دیکھے گا ۔اُس کی عمر دراز ہو گی
اور خُداوند کی مرضی اُس کے ہاتھ کے وسیلہ سے پوری ہو گی
اپنی جان ہی کا دُکھ اُٹھا کر وہ اُسے دیکھے گا اور سیر ہو گا۔
اپنی جان ہی کا دُکھ اُٹھا کر وہ اُسے دیکھے گا اور سیر ہو گا۔
اپنے ہی عرفان سے میرا صادق خادم بہتوں کو راستباز ٹھہر ئے گا
اپنے ہی عرفان سے میرا صادق خادم بہتوں کو راستباز ٹھہر ئے گا
کیونکہ وہ اُن کی بدکرداری خود اُٹھا لے گا ۔
اِس لئے میں اُسے بزرگوں کے ساتھ حِصہ دوں گا
اور وہ لوٹ کا مال زور آوروں کے ساتھ بانٹ لے گا
کیونکہ اُس نے اپنی جان موت کے لئے اُنڈیل دی
اور وہ خطاکاروں کے ساتھ شمار کیا گیا
تَو بھی اُس نے بہتوں کے گناہ اُٹھا لئے
اور خطاکاروں کی شفاعت کی ۔ ‘‘
اِس لئے ہم نے دیکھا کہ یہ آیات واضح طور پر ایک ایسے شخص کا ذکر کررہی ہیں
جو بہتوں کے واسطے کُچلا گیا
جو گناہوں کو اپنے کندھوں پر اُٹھا لے گا
جو دُکھ اُٹھائے گا
اور آدمی اُسے رَد اور لعن طعن کریں گے۔
یہ واضح طو رپر حضرت مسیح کی
آمد کے بارے میں نبوت ہے ۔
اور یہ آیات ایک انسان کی آمد کا پتا دیتی ہیں ۔
کتابِ مقدس میں اِس کا
حضرت محمد ؐ کے بارے میں سمجھی جانے والی نبوتوں سے موازنہ کریں
جو کسی طرح بھی نبوتیں نہیں ہیں۔
کتابِ مقدس کہتی ہے کہ وہ
اسرائیلیوں کے بھائیوں میں سے ہو گا
جب کہ حضرت محمد ؐ ایسے نہیں تھے ۔
یسعیاہ کی کتاب کی نبوت ،
جسے حضرت محمد ؐ کے بارے میں کہی گئی نبوت سمجھا گیا ،
کسی انسان کی آمد کے بارے میں ذکر نہیں کرتی
اور نہ ہی حضرت سلیمانؓ کی کتاب غزل الغزلات میں ایسا ہے۔
اور مقد س یوحنا رسول کی انجیل ،
میں ہم رُوح القدس کی بات کر رہے ہیں ،
لیکن یہاں صاف اور واضح طور پر ایک انسان کا ذکر ہے
جو ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا جائے گا
اور وہ ہمارے گناہ اُٹھا ئے گا ۔
یہ صاف او رواضح طو ر پر
سیدنا عیسیٰ المسیح کے بارے میں ذکر ہے۔
کتابِ مقدس میں حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں لکھی گئی نبوتوں
اور حضرت محمد ؐ کے بارے میں سمجھی گئی نبوتوں میں بہت فرق ہے ۔
اور حضرت محمد ؐ کے بارے میں سمجھی گئی نبوتوں میں بہت فرق ہے ۔