Tip:
Highlight text to annotate it
X
ایک بات ہے جو لوگوں کو ذاکر نائیک کے متعلق سوچنے پر مجبور کرتی ہے
اور وہ یہ ہے کہ جو کچھ وہ کہتا ہے وہ جانتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے،
اور جب کبھی وہ
تیزی سے
اپنی یادداشت کو بروئے کار لاتے ہوئے
حقائق بیان کرتا ہے
تو وہ کچھ اِس انداز سے کرتا ہے کہ
سننے والا سوچتا ہے کہ
واہ! زبردست! کیا ذہین شخص ہے ۔
لیکن ایک مرتبہ میرے ایک دوست نے
پانچ منٹ بیٹھ کر اُس کی گفتگو سنی
جس میں وہ ارتقاء کے موضوع پر کئے گئے سوال کا جواب دے رہا تھا ۔
اُن پانچ منٹوں میں
اُس نے کوئی پچیس غلطیاں کیں۔
مثلاً اُس نے کہا ۔۔
کلوتروپسٹ (Keletropist)جزیرے جیسا
دُنیا میں کوئی جزیرہ نہیں ہے۔
یہ گلاپاگوس (Galapagos)کے جزیرے تھے
جہاں ایک مرتبہ ڈارون گیا تھا
او روہاں اُس نے گانے والی چڑیاں دیکھی تھیں۔
جیسے کہ ذاکر نائیک کہتا ہے
یہ چڑیاں ’’گھونسلوں میں نہیں رہتیں ۔ وہ اپنی الگ موافق حالات والی جگہوں پر رہتی ہیں
اِن چڑیوں میں
ڈارون نے جو فرق دیکھا
وہ صرف چونچ کی لمبائی کا ہی نہیں ہے
اِس میں اُن کا رنگ،
حجم، جنسی رویہ ،
گیت،
اور پسندیدہ خوراک
بھی شامل ہے۔ ایسا نہیں ہے، ڈارون کے نزدیک چونچوں کے مختلف ہونے کا نظریہ
چڑیوں کی چودہ مختلف اقسام کی تحقیق پر مبنی ہے
نہ کہ ایک چڑیا پر جیسے ذاکر نائیک دعویٰ کرتا ہے۔
چونچوں کی لمبائی دراصل
ایک ہی قسم میں فرق نہیں تھی
ڈارون کا سارا کام
اب شائع ہو چکا ہے
اور کمپیوٹر پر آن لائن بھی موجود ہے
اور اُس مواد میں کسی تھامس تھرامٹن نامی شخص
کا ذکر نہیں ہے۔
ڈارون نے یہ تسلیم کیا کہ اِس نظریے میں کچھ روابط ناپید ہیں
لیکن اِس کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ
اُس نے اپنے ہی نظریے سے اختلاف کیا ہے۔
صرف اُس نے یہ پیشگوئی کی تھی کہ گمشدہ روابط کہاں سے مل سکتے ہیں۔
کلیسیاسائنس کے خلاف نہیں ہے
تقریباً گلیلیو کے وقت سے تمام عظیم سائنسدان
کٹّر مسیحی تھے
جن میں خود گلیلیو بھی شامل ہے ۔
نیوٹن،کوپرنیکس،کیپلر،
بوائل، لینئس،پاسکل
جیسے تمام لوگ کتاب مقدس پر ایمان رکھنے والے لوگ تھے۔
گلیلیو جو ایک کٹّر کیتھولک مسیحی تھا
گلیلیو جو ایک کٹّر کیتھولک مسیحی تھا
اُسے موت کی سزا نہیں ہوئی تھی
بلکہ اُسے ۲۲جون ۱۶۳۳ء میں عمرقید کی سزا دی گئی تھی
بلکہ اُسے ۲۲جون ۱۶۳۳ء میں عمرقید کی سزا دی گئی تھی
اور پھر وہی سزا گھر میں قید رکھنے کی سزا میں بدل دی گئی تھی ۔
اور پھر وہی سزا گھر میں قید رکھنے کی سزا میں بدل دی گئی تھی ۔
آٹھ سال بعد
بڑھاپے کی عمر میں
۸ جنوری ۱۶۴۲ء کی ایک شام کو
انتقال کر گیا۔
گلیلیو اِس بات پر پختہ ایمان رکھتا تھا
کہ اُس کے نظریات کتاب مقدس کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں
اور اُس نے ایک کتاب بھی لکھی جو
مسیحیوں کی ابتدائی کتب جیسے اگسٹین کی کتب
اُن پر دیے گئے دلائل پر مبنی تھی ۔
ذاکر نائیک اِس کے متعلق دو مرتبہ جھوٹا بیان دیتا ہے
ذاکر نائیک اِس کے متعلق دو مرتبہ جھوٹا بیان دیتا ہے
لیکن ہم اِسے ایک غلطی تسلیم کر لیتے ہیں۔
دراصل زیادہ تر سائنسدان
کئی سالوں تک
ڈارون کے نظریے سے متفق نہیں تھے
اور اِن سائنسدانوں میں سے زیادہ تر نے
کتاب مقدس کو عزت اور فوقیت دی۔
بنیادی طور پر ،
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا بیان
بالکل جھوٹ پر مبنی ہے۔
ڈاکٹر نائیک نے یہاں جو کچھ کہا ہے وہ غلط ہے ۔
’’homonites‘‘جیسا کوئی لفظ ہے ہی نہیں ،
یقیناًاُس کا مطلب homonidsہو گا۔(دُنیا کے ابتدائی سالوں میں ایک ایسی مخلو ق جس سے بعد میں انسان بنا)۔
اور صرف چار homonidsنہیں تھے
بلکہ
کم از کم چودہ ہیں۔
dosnopytchestجیسا کوئی homonidہے ہی نہیں
Lucyایک Australopithecusتھا
Lucyایک Australopithecusتھا
Ice age(برف سے ڈھکی ہوئی زمین کے دَور کی زندگی)
سواتین سو ملین سال پہلے نہیں تھی
بلکہ ڈیڑھ ملین (۱۵لاکھ)سال اور دس ہزار سال کے درمیانی عرصہ میں موجود تھی ۔
*** sapiens (انسانوں کی وہ قسم جو آج کل موجود ہے)پانچ لاکھ سال پہلے ختم نہیں ہوئے تھے
بلکہ میں او رآپ
او رذاکر نائیک بھی *** sapiensہیں۔
نظریہِ ارتقاء کے مطابق
آج موجودہ دور کے انسان Neanderthal manپتھروں کے دَور کے انسان
کی براہِ ست نسل نہیں ہیں
آج موجود ہ انسان کے رُوپ میں موجود نہیں بلکہ یہ Ice ageکے وقت کی نسل ہے۔
پتھروں کے دَور کا انسان
۳۰ ہزار سال پہلے ناپید ہو چکا تھا
نہ کہ ’’ایک سو سے چالیس ہزار سال پہلے‘‘۔
Cro-Magnon man(یورپ میں پائی جانے والی موجودہ انسان کی ابتدائی شکل ۔یہ انسان ۳۵۰۰۰سال پہلے منظرِ عام پر آیا تھا)
*** Sapiensکی ہی شکل ہے
جس کاذکر ذاکر نائیک نے مختلف ابتدائی انواع
جس کاذکر ذاکر نائیک نے مختلف ابتدائی انواع
کے طور پر کیا تھا۔
دراصل ارتقاء کے ماہرین نے بہت سی مثالیں تلاش کی ہیں
دراصل ارتقاء کے ماہرین نے بہت سی مثالیں تلاش کی ہیں
جن کی بدولت وہ اِن اَدوار میں روابط قائم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں
مثلاً
*** habilis( ابتدائی انسان جو اوزاریا آلات استعمال کرنا جانتا تھا)
*** ergaster(ابتدائی انسان جو دو ٹانگوں پر چل سکتا تھا)
اور*** heidelbergensis ۔
Gyorgyiنے وٹامن سی ایجاد نہیں کی تھی بلکہ دریا فت کی تھی ۔
وٹامن سی ایک قدرتی عنصر ہے
اُسے ایجاد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
Albert Szent Gyogyiکی کتاب
’’The Crazy Ape an Man‘‘نہیں کہلاتی
بلکہ صرف
The crazy Apeکہلاتی ہے۔
اور یہ کتاب ارتقاء کو جھوٹا قرار نہیں دیتی
بلکہ یہ صرف ایک معاشرتی تبصرہ ہے۔
Ruperts Albertکون ہے؟
مجھے اِ س نام کو کوئی شخص نہیں ملا۔
مجھے اِ س نام کو کوئی شخص نہیں ملا۔
Whitemeat یہ Sir Whitemeatکون ہے؟
چوتھی مرتبہ بہت تلاش کے باوجود
اِس نام کاکوئی شخص نہیں ملا۔
paremishiaنام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔
شاید اُن کا مطلب parameciumہو۔
لیکن amoebaکی paraeciumمیں ارتقائی تبدیلی
لیکن amoebaکی paraeciumمیں ارتقائی تبدیلی
بن مانسوں اور انسانوں کے درمیان ایک معمولی سے حیاتیاتی فرق کے بجائے
بن مانسوں اور انسانوں کے درمیان ایک معمولی سے حیاتیاتی فرق کے بجائے
ڈرامائی حیاتیاتی تبدیلی سے بھی کہیں زیادہ بڑی تبدیلی ہے۔
Henses Crakeنام کا بھی کوئی شخص موجود نہیں ہے
شاید ذاکر نائیک Francis Crickکی بات کرتا ہے،
وہ کسی کے ساتھ مل کر DNAکا دریافت کرنے والا شخص ہے
وہ بھی ارتقاء کے نظریے پر پورا یقین رکھتا تھا۔